ماریا نے ایک نظرسامنے دیوار پر آویزاں گھڑی پر ڈالی ' دونوں سوئیا ں سر جوڑے تھیں .
" اف میرے خدا ' ساڑھے چھ بج گئے . آج پہلا دن ھے اور اگر آج ہی دیر ہو گئی تو کیا تاثر ملے گا ؟"وہ بہت پھرتی سے اٹھی اور تب ہی اطلاعی گھنٹی بج اٹھی ...جا کر دروازہ کھولا تو سامنے جمیلہ کھڑی تھی .
" اتنی جلدی آ گئیں ، چلو اچھا ہوا ، میری کچھ مدد کروا دینا ، اس کے الگ سے پیسے دوں گی ."
ماریا کہتے ہوئے غسل خانے کی طرف بڑھ گئی .
" باجی صاحب اور بچے تو سو رہے ہیں . کہاں سے کام شروع کروں ؟"
" لاؤنج ' ڈرائنگ روم ' کچن وغیرہ تو صاف کرو 'تب وہ لوگ بھی اٹھ جائیں گے ." ماریا نے جواب دیا .
یہ ایک عام سا متوسط گھرانہ تھا . ماریا اور داود کی شادی کو پندرہ سال ہو گئے تھے . ان کے دو بچے تھے . چودہ سالہ زیشان اور اس سے ڈیڑھ سال چھوٹی عائشہ... دونوں بچے زہین اور محنتی تھے .اپنی اپنی جماعتوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے تھے .ماریا اور داود کو اپنے بچوں پر فخر تھا . شکل صورت بھی اچھی تھی . جو ملتا ان کی تعریف ضرور کرتا تھا .
داود کی ملازمت اچھی تھی ' ماریا بھی اعلی تعلیم یافتہ تھی .شادی سے پہلے بھی ملازمت کر رہی تھی مگر بچوں کی پیدائش کے بعد اسے ملازمت چھوڑنی پڑی ... وہ اپنے بچوں پر پوری توجہ دینا چاہتی تھی ... پھر جب بچے سکول جانے لگے تو اس نے دوبارہ ملازمت شروع کر دی .
داود کی تنخواہ بے شک اچھی بلکہ بہت بہت اچھی تھی مگر کچھ کل کے لئے بھی تو پس انداز کرنا تھا . بچوں کے مستقبل کی خاطر ... پھر اب تو ماریا کو پہلے سے بھی زیادہ اچھی نوکری مل گئی تھی . آمدو رفت کا انتظام بھی دفتر والوں کا تھا ... ورنہ پہلے داود اسے دفتر چھوڑتا تھا ' واپسی پر وہ دفتر کی ساتھی حمنہ کے ساتھ آتی ' جو ساتھ والی عمارت میں رہتی تھی . وہ سوچ رہی تھی کہ بینک سے قرض لے کر گاڑی خرید لے مگر ابھی ابھی ناشتہ تیار کرتے ہوئے وہ منصوبے بنا رہی تھی کہ جب تنخواہ میں تقریبا ڈیڑھ گنا اضافہ ہو رہا ھے تو کیوں نہ ایک پلاٹ خریدنے کا سوچے ، یک مشت نہ سہی ، قسطوں پر ہی ... داود کی تنخواہ میں سے تو ان کے موجودہ فلیٹ کی قسط ہی ادا ہوتی تھی .